سن زندگی
تجھے یاد ہوگا جب ہم چھوٹے ہوا کرتے تھے تب عید بہت مزے میں گزرا کرتی تھی. تب چاند بھی اماں ابا دیکھ لیتے تھے کوئی کمیٹی عید کا فیصلہ نہیں کیا کرتی تھی. کبھی کبھی تو ابا جی کی گود چڑھ کے خود بھی چاند دیکھا کرتے تھے تب عید کا مزہ دوبالا ہو جاتا تھا. ماں ایک تھالی میں کھلی مہندی بھگو کے تنکے سے لگا دیا کرتیں تھیں اور ساری رات خوشی کے مارے نیند نہیں آتی تھی کہ کل عید ہے. صبح ماں سے بھی پہلے اٹھ جایا کرتے تھے اور نیا سوٹ پہن کر خود کو ہواؤں میں محسوس کیا کرتے تھے سارا دن گزر جاتا نہ ہماری خوشی کم ہوتی نہ عید کا مزہ.. دوست سارا سارا دن گاؤں کی گلیوں میں کھیلتے رہتے جب بھوک لگتی تو کسی بھی دوست رشتے دار کے گھر جا کے کھانا کھا لیتے....
اب ہماری عیدوں کو شاید نظر لگ گئی ہے تجھے ہماری وہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں برداشت نہیں ناں ہوئیں؟ اب ہم چاند تک نہیں دیکھ سکتے. کہیں چاند نظر آنے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہوتے اور جب ہم انتظار کر کر کے تھک کے سو جاتے ہیں تو کمیٹی والے اعلان کر دیتے ہیں کہ کل عید ہے. ہم سوئے جاگے یہ فیصلہ ہی نہیں کر پاتے کہ عید کی مبارک دیں یا کام سمیٹیں؟ یوں بھی ہوتا ہے کہ عید سے ایک دن پہلے کوئی حادثہ ہوتا ہے اور ہمارے پیارے اس حادثے کی نذر ہو جاتے ہیں. پھر ہمیں نہ عید کا اعلان اچھا لگتا ہے نہ ہمارے زخموں پہ نمک کا پھاہا رکھتا ہمارامسیحا... ساری رات بے کلی میں گزرتی ہے نیند آتی ہے پر نہیں آتی. صبح ہوتی ہے ہم سب سے پہلے اٹھ جاتے ہیں مبارکوں کے پیغامات اندر کہیں سناٹا پھیلانے لگتے ہیں اور ہمیں نیا سوٹ پہنتے ہوئے شرمندگی محسوس ہوتی ہے. یہ سوچ ہی وحشت زدہ کر دیتی ہے کہ آج سارا دن مسکرانا پڑے گا. عید کا دن دل کو عام دنوں سے زیادہ بوجھل کر دیتا ہے اور ہم یہ دن جلدی گزر جانے کی دعا مانگتے رہتے ہیں. دل کا بوجھ بانٹنے کو اب وہ دوست نہیں ہوتے جو پچھلی رات کا پارٹی نہ دینے پر ہو چکا جھگڑا بھلا کر ہمیں گلے لگا لیتے تھے. ہماری بچیاں اب گاؤں کی گلیوں میں نہیں کھیلنے جاتیں جنہیں عورت کی عزت کامطلب بھی نہیں پتا انکی عزت کو خطرہ جو ہوتا ہے. اب گاؤں کا ہر گھر بھی اپنا نہیں رہا.
زندگی... چل آج ایک سودا کرلے مجھ سے.. بتا مجھے میری بچپن والی عیدوں کی خوشی کیسے لوٹائے گی؟؟ ایسا کیا دوں تجھے کہ تو میرے دل کو وہی سکون وہی جوش اور جذبہ واپس کردے.... تیری تو عادت ہے ناں کچھ لئے بنا کچھ نہیں دیتی... بنا کچھ دیے تجھ سے اپنی پرانی خوشیاں مانگوں گی تو ہنسے گی میرے پہ.. تجھے جانتا ہوں میں.... تجھ سے ظالم کوئی میں نے آج تک دیکھا ہی نہیں.. تجھے صرف لینا آتا ہے... خوشی, سکون, راحت, یہاں تک کہ زندگی بھی... اتنا کچھ لینے کے بعد تو دیتی کیا ہے؟؟ صرف دکھ, بےسکونی اور بے چینی.... میرے پاس تجھے دینے کے لئے میرا سب سے قیمتی اثاثہ میرا فن ہے. اگر میں تجھے یہ دے دوں تو کیا تو مجھے میری عیدوں کی خوشی لوٹا دے گی؟؟ کیا مجھے عید کا سوٹ پہنتے ہوئے وہی خوشی ہوا کرے گی ؟؟ کیا مجھے میرے وہ دوست واپس کرے گی جو عید کی خوشی میں جھگڑا بھول جاتے تھے ؟؟ بتا یہ سودا کرے گی مجھ سے کہ اگر میں تجھے اپنا یہ فن دے دوں تو گاؤں کے سارے گھر میرے ہوں گے.. ؟
ᶠ ᵃ ᶻ ⁱ